یہ ایک عام مسئلہ ہے کہ جب انسان سپورٹ نہیں ملنے کی وجہ سے تھک ہار کر بیٹھ جاتا ہے۔ یاد رکھو کہ کوئی بھی بڑا کام اچانک سے نہیں ہو جاتا۔ دنیا کے بڑے سے بڑے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے برسوں کی جدوجہد کے بعد معاشرے میں تبدیلی لائی ہے۔
اپنی شخصیت پر بھرپور محنت
دوسروں کو اپنی طرف راغب اور متوجہ کرنے کے لیے پہلے اپنی شخصیت پر بھرپور محنت کرنی ہو گی۔ کیوں کہ جب ہم کوئی بڑا مقصد لے کر اٹھتے ہیں تو ہماری معمولی سے معمولی غلطیوں پر لوگوں کی نظر ہوتی ہے۔ ذرا سی لغزش اور کوتاہی پر ہمیں طرح طرح کے طعنے سننے پڑ سکتے ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے مرحلے میں اپنی شخصیت پر محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ شخصیت پر محنت کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم لوگوں سے ملنا جلنا کم کر دیں اور حد سے زیادہ سنجیدہ ہو جائیں۔
لوگوں کا دل جیتنے کی کوشش کریں
ایک بات ہمیشہ یاد رہے کہ انسان کسی کے روزہ نماز اور عبادات سے متاثر نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے اخلاق و کردار سے متاثر ہوتا ہے۔ ایک بار اگر آپ نے کسی کا دل جیت لیا تو آپ اسے بہت آسانی سے اپنا ہم خیال بنا سکتے ہیں۔ پیارے نبی ﷺ کی سیرت کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سب سے پہلے آپﷺ نے روزہ نماز کا حکم نہیں دیا۔ ابتدائی مرحلے میں آپؐ نے اپنے اعلیٰ اخلاق و کردار سے لوگوں کا دل جیتا ۔آپ ؐکے مخالفین بھی آپؐ کو صادق اور امین کہنے لگے۔ پھر کوہ صفا کا واقعہ تو معلوم ہی ہے۔ جہاں سب نے یک زبان کہا تھا کہ آپؐ کو ہم نے کبھی جھوٹ بولتے نہیں سنا اس لیے ہم آپ ؐکی بات پر یقین کریں گے۔
آپ ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے معاشرے میں اصلاح کا عمل شروع ہوا۔ اصلاح کے دو طریقے ہیں۔ ایک بلاواسطہ اور دوسرا بالواسطہ آسان لفظوں میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ سمجھ لو۔ ڈائریکٹ میں بات سیدھے سیدھے انداز میں کہی جاتی ہے۔ نماز پڑھو، صبح جلدی اٹھو، جھوٹ نہ بولو، غیبت نہ کرو، دل لگا کر پڑھو وغیرہ وغیرہ۔ جبکہ ان ڈائریکٹ میں بات اشارے میں کہی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک بچہ آپ کے سامنے کھڑے کھڑے پانی پی رہا ہے تو ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اسے ڈانٹ کر یا سمجھا کر ٹوک دیا جائے دوسرا طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس بچے سے اپنے لیے پانی منگوایا جائے اور پھر اس کے سامنے بیٹھ کر پیا جائے پھر اسے بیٹھ کر پانی پینے کے فائدے اور کھڑے ہو کر پانی پینے کے نقصانات بتائیں جائیں۔
خود احتسابی
ہم اپنے مشن میں کتنے کامیاب ہو رہے ہیں اسے جانچنے اور پرکھنے کے لیے خود احتسابی سب سے اچھا طریقہ ہے۔ یاد رہے کہ دنیا کی ساری عدالتیں دل کی عدالت کے سامنے ہیچ ہیں۔ دنیا کا بڑے سے بڑا مجرم اپنے دل کی عدالت میں مجرم ہی قرار دیا جاتا ہے۔ اس لیے خود کو پرکھنے کے لیے ہمیشہ دل سے رجوع کریں۔ بہتر تو یہ ہو گا کہ کاپی قلم لے کر اپنی کمیوں کو نوٹ کریں۔ اپنی شخصیت کے کمزور پہلوؤں کی فہرست بنائیں اور ایک ایک کر کے ان کمیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ لیکن یاد رہے کہ یہ سارے کام بہت ہی خاموشی کے ساتھ ہونے چاہئیں تبھی اچھا ریزلٹ سامنے آئے گا۔
کامران غنی صبا
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments