ایک چینی کہاوت ہے ’’اگر آپ کی روح میں روشنی کی دمک موجود ہے تو وہ آپ کی شخصیت کو نکھار دے گی۔ اگر کسی انسان میں حسن ہو تو اس کا گھر ہم آہنگی سے آشنا ہو جائے گا، اگر اس کے گھر میں ہم آہنگی ہو گی تو اس کی قوم میں تنظیم پیدا ہو جائے گی اور اگر قوم منظم ہو جائے تو دنیا میں امن قائم ہو جائے گا۔‘‘ میرا ایک دوست کہتا ہے کہ سر سے بوجھ اتار دو، خود کو بہت زیادہ سنجیدگی سے نہ لو۔ لوگ خود کو اور اپنے ہر معاملے کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لیتے ہیں، ایسے لوگ عام طور پر اپنی انا کے حصار میں قید رہتے ہیں، خود پسند ہوتے ہیں اور خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ اپنے اردگرد کی تمام چیزوں کے ساتھ وابستگی کی کوشش کریں۔
اسی طرح سے آپ ہر وقت مطمئن اور پُرسکون رہنے کی کوشش کریں۔ اپنی انا کو چھوڑ دیں۔ بہت سے لوگ جب بڑے ہوتے ہیں تو وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی عزت کی جائے، انہیں پسند کیا جائے اور ان کی ذات کو اہمیت دی جائے۔ یہ ہماری نشوونما کا حصہ ہے۔ جب انسان بچپن سے نکلتا ہے اور بالغ ہوتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اس کی ذات کو اہمیت دی جائے۔ ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ اسے سنجیدگی سے لیا جائے، اس کی تعریف کی جائے اور اس کے دوست اور ہم مرتبہ لوگ اس کی عزت کریں۔ بے شک میں بھی اپنی نوجوانی میں ایسا ہی تھا۔ ہماری قدر اس بات میں اتنی نہیں کہ لوگ ہمیں اہمیت دیں بلکہ ہماری قدر ہماری عزت نفس میں ہے۔
میں اپنی زندگی میں جتنے بھی خوش، کامیاب اور مکمل لوگوں سے ملا ہوں، ان سب میں ایک خصوصیت مشترک تھی کہ ان لوگوں میں انا نہیں تھی اور نہ ہی وہ لوگ یہ چاہتے تھے کہ ہر کوئی زبردستی ان کی عزت کرے اور ان کی ذات کو اہمیت دے۔ انا کی بھوک ختم نہیں ہوتی۔ اگر آپ اپنی انا کے بارے میں جانیں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ یہ ایک بہت ہی خوفناک درندہ ہے جس کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی۔ آپ اس سچائی کو جاننے کے لیے کسی ایسے شخص کو دیکھ سکتے ہیں جس میں بہت زیادہ انا پائی جاتی ہے اور جو خود کو بہت اہمیت دیتا ہے اور چاہتا ہے کہ لوگ بھی اسے بہت زیادہ اہمیت دیں۔ اپنی انا پر قابو پانے کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ آپ اس کا پیٹ بھرتے جائیں اور اسے تسلی دیں بلکہ آپ اسے بھوکا رکھیں۔ اسے فاقہ کروائیں۔
آپ اسے کیسے بھوکا رکھ سکتے ہیں؟ دوسرے لوگوں کی خدمت کر کے اور ان کے کام آ کر۔ آپ برداشت کرنے کی عادت ڈالیں۔ دوسرے لوگوں کو دلچسپی سے سنیں اور ان کی کامیابیوں پر خوش ہوں۔ اپنی انا پر قابو پانے کے اور بھی بہت سارے طریقے ہیں۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی توجہ اپنی ذات سے ہٹائیں اور خود کو اہمیت نہ دیں۔ برداشت کرنے کے فن میں مہارت حاصل کریں۔ ہمدردی کا فن سیکھیں، رحم دلی سیکھیں، دوسرے لوگوں کی مدد کرنا ہی ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے آپ بہت جلد اپنی انا کے حصار سے باہر نکل آئیں گے اور خود کی بجائے دوسرے لوگوں کو اہمیت دینے لگیں گے۔
رابن سیجر
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments