Ticker

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.Visit their website at: https://dusp.org/

معاف کرنے کی 8 وجوہات

معاف کرنے کے اثرات پر نفسیاتی تحقیقات کا آغاز نسبتاً نیا ہے۔ ماہر نفسیات نے 1980ء کی دہائی کے اواخر میں اس جانب توجہ دینا شروع کی۔ اس کے بعد ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے پیشِ نظر معافی کے ذریعے تھراپی (فارگیونس تھراپی) پر خاصا کام ہوا ۔ معافی کو لوگ عموماً غلط انداز میں سمجھ لیتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ معاف کرنے کا تعلق صرف معاف کرنے والے سے ہوتا ہے۔ جسے معاف کیا جاتا ہے اس سے، اور اردگرد کے افراد سے اس کا رشتہ نہیں ہوتا۔ ایسا نہیں۔ معاف کرنے کی کم از کم آٹھ اہم وجوہ یا مقاصد ہوتے ہیں۔ معاف کرنے کا مطلب آخر ہے کیا؟ دنیا کی مختلف ثقافتوں میں معاف کرنے کا انداز اور اظہار مختلف ہو سکتا ہے لیکن ایک بات سب پر لاگو ہوتی ہے۔

پورے عالم میں اسے ایک اخلاقی قدر اور اچھائی سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہی کرتا ہے جس سے دوسرے نے برا سلوک کیا ہو یا ناانصافی کی ہو۔ جب بھی برے سلوک یا ناانصافی کا ذکر آتا ہے معافی کا خیال بھی آ جاتا ہے۔ معاف کرنے والا اس طرح اپنی ناراضی ختم کرتا ہے اور برا سلوک کرنے والے کے ساتھ ایک اچھائی کرتا ہے۔ چاہے وہ ایسا شفقت کی وجہ سے کر رہا ہے یا ، عزت، سخاوت یا محبت کی وجہ سے۔ معاف کرنے سے ازخود دوبارہ وہی تعلقات قائم نہیں ہو جاتے جو پہلے تھے۔ معاف کرنے والا برے رویے کا کوئی جواز تلاش کر کے ایسا نہیں کرتا بلکہ وہ ناانصافی کے سامنے اچھائی یا نیکی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے معاف کر دیا جائے لیکن تعلقات بحال نہ کیے جائیں۔ 

معاف کرنے والے کو لازماً یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ اب انصاف کے مطالبے سے بھی دست بردار ہو جائے۔ اخلاقی اقدار یعنی معاف کرنا اور انصاف دونوں پر ایک ساتھ بھی عمل درآمد ہو سکتا ہے۔ اسے مدنظر رکھتے ہوئے معاف کرنے کی کم از کم آٹھ اہم وجوہات ہیں۔ جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں تو یہ وجوہ آپ کے ذہن میں ہونی چاہئیں۔ میں معاف کر رہا کیونکہ: ۱۔ میں اپنی جذباتی صحت بہتر بنانا چاہتا ہوں۔ معاف کرنے سے میرے اندر صحت کے لیے نقصان دہ غصہ کم ہو جائے گا۔ ۲۔ میں تعلقات کی بحالی چاہتا ہوں اور دوسروں کی قدر کرتا ہوں۔ ۳ ۔ میں اپنا کردار بلند کرنا چاہتا ہوں تاکہ ایک بہتر انسان بن سکوں۔ ۴۔ جس نے برا سلوک یا ناانصافی کی اس کی مدد کر سکوں۔ 

ہو سکتا ہے اسے احساس ہو گیا ہو اور وہ بھی یہی چاہتا ہو۔ ۵۔ اس سے میرے اردگرد افراد اور اہل خانہ کو احساس ہو گا کہ معاف کر کے زندگی کو پرسکون بنایا جا سکتا ہے۔ ۶۔ ایک ایسی بہتر دنیا کے قیام میں مدد کرنا جس میں غصے کا غلبہ نہ ہو۔ ۷۔ اپنے فلسفے، اقدار اور روایات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کروں کیونکہ ان میں معافی کو اہم گردانا جاتا ہے۔ ۸۔ نفع نقصان کی پروا کیے بغیر اس شے کو پانے کی کوشش کروں جسے اچھائی یا نیکی کا نام دیا جاتا ہے۔ اچھائی یا نیکی کو ہمیشہ ترجیح دی جانی چاہیے اور ان میں معافی کو بہت اہم اور بلند مقام حاصل ہے ۔ بہت سی انسانی اقدار ہیں جنہیں بہت بلند تصور کیا جاتا ہے جیسے انصاف، صبر، شفقت وغیرہ۔ شاید معاف کرنے کو ان سے بھی بلند مقام حاصل ہے۔ معاف کرنے والے کو ہیرو کا درجہ ملنا چاہیے کیونکہ وہ اس فرد سے اچھائی کرتا ہے جو جس نے اسے تکلیف پہنچائی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر رابرٹ اینرائٹ

ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا


 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments