وہ کام کرنے کا، جس میں آپ کا دل نہ لگے، کیا فائدہ ! خواہ اس میں آپ کی اچھی آمدنی بھی ہو لیکن آپ کا دل اداس رہے تو زندگی بے کار محسوس ہوتی ہے۔ جس کام میں آپ کی دلچسپی ہو، اس میں اگرکم آمدنی ہو، تب بھی وہ اچھا ہے لیکن سب اتنے خوش قسمت نہیں ہوتے کہ اپنا کام منتخب کر سکیں۔ حالات کی بنا پر وہ کام کرنا پڑتا ہے جو ناپسند ہو۔ اگر آپ اسے بہت کوشش کرنے کے بعد بھی نہ بدل سکیں تو جس کام میں آپ کی دلچسپی ہو اسے آپ اپنی ’’ہابی‘‘ بنا سکتے ہیں جیسے آپ کا دل مضمون نگار بننے کو کرتا ہے لیکن آپ کو کرنی پڑے دکان داری، تو دکان سے جو فرصت ملے اسے لکھنے پڑھنے میں لگائیے۔ اس سے آپ کا دل خوش رہے گا اور موقع آنے پر شاید آپ اپنے دل کے مطابق کام کو پورا وقت دے سکیں۔
صرف ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر قسمت کو کوستے رہنے سے اور آہیں بھرنے سے کہ کاش میں مدیر یا فلم کا اداکار ہوتا، کوئی فائدہ نہیں۔ اپنے خالی وقت میں لکھنے کی کوشش کیجیے، ادبی مجلسوں میں جائیے. چھٹیاں کسی دوسرے مقام پر جا کر گزارئیے، اس سے آپ کے دماغ کی وسعت ہو گی اور زندگی میں جوش اور ولولہ پیدا ہو گا۔ ایک ہی کام کرتے رہنے سے دل و دماغ پر جو اداسی چھا جاتی ہے وہ دور ہو جائے گی اور واپس آ کر اپنا کام آپ اچھی طرح کر سکیں گے۔ سونا، کھانا، کمانا، کھیلنا تو زندگی کے ساتھ چلتے ہی رہتے ہیں لیکن اگر آپ کروڑ پتی بھی بن جائیں تب بھی آپ کو اس طرح کی زندگی سے حقیقی سکون و قرار نصیب نہیں ہو گا۔ آپ کو اپنی زندگی بے معنی سی لگے گی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ کچھ عوام کی خدمت کی جائے اور اچھے شہریوں والے کام کیے جائیں۔
سب جگہ بے غرض اور بے لوث ورکروں کی ضرورت ہے اور اگر آپ عہدوں کی ہوس اور دکھاوے کے چکر میں نہ پڑیں تو ہر جگہ آپ کا استقبال ہو گا۔ زندگی کے آخری ایام میں آپ اس کام پر فخر کر سکیں گے اور صبر و سکون سے وقت پورا کر سکیں گے۔ دوسروں کے ساتھ اور اپنے ساتھ بے ایمانی، چوری یا دھوکا آپ کے جسم اور ذہن پر جو اثر ڈالتا ہے اس کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے۔ جب آپ کوئی ایسا ویسا کام کرتے ہیں تو اور کچھ نہیں آپ کو ڈر لگتا رہتا ہے۔ پریشانی ہوتی ہے۔ ہر وقت چوکنا رہنا پڑتا ہے۔ اس سے آپ کے دل اور اعصاب پر برا اثر پڑتا ہے۔ دل کمزور ہو جاتا ہے۔ بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ قوت ہاضمہ میں خرابی آ سکتی اور نیند بے سکون ہو سکتی ہے۔
جتنا کمانا، اتنا خرچ کر ڈالنا بڑی بے سمجھی کی بات ہے۔ اس لیے کہ کبھی ضرورت پڑتی ہے تو آپ کو قرض لینا پڑتا ہے اور قرض کا بوجھ ایک اچھی خاصی بیماری سے کم نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس کچھ روپیہ ہوتا ہے تو آپ کا دل بے فکر اور مطمئن رہتا ہے۔ آپ کے دل میں ’’محفوظ‘‘ ہونے کا جذبہ قائم رہتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ آج کی مہنگائی میں کچھ بچا کر رکھنا آسان کام نہیں ہے لیکن پھر بھی کہیں نہ کہیں آپ تھوڑی بہت کمی تو کر ہی سکتے ہیں۔ جہاں بالکل صبر و قرار بھی زندگی کے لیے نقصان دہ ہے وہاں چوبیس گھنٹے سب سے آگے نکلنے کی عجلت بھی اتنا ہی نقصان پہنچاتی ہے۔
آپ کا وہ دوست کروڑ پتی ہو گیا، آپ کا پڑوسی بڑے اونچے عہدے پر پہنچ گیا اور آپ وہیں کے وہیں ہیں۔ مقابلہ اور حسد کا یہ جذبہ حد سے تجاوز کر جاتا ہے اور رات دن آپ کو متفکر رکھ کر آپ کی صحت کو بگاڑ دیتا ہے۔ سکھ اور چین کی تلاش میں خود غرضی کو چھوڑنا پڑتا ہے۔ تھوڑا بہت دوسروں کی خدمت کا خیال بھی رکھیے۔ اپنے وقت اور غوروخوض کا کچھ حصہ ان کے لیے لگا دیں تو آپ کو ایک حیرت انگیز سکون ملے گا جس کی وجہ سے آپ اپنی چھوٹی چھوٹی اور غیر اہم تکالیف فراموش کر دیں گے یا انہیں صحیح صحیح جانچ سکیں گے۔
فرزانہ خان
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments