محققین کا خیال ہے کہ دن بھر کے دوران انسان کے ذہن میں تقریباً 60 ہزار سوچیں غالب رہتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ ترسوچیں ایسی ہوتی ہیں، جو بار بار دماغ پر غلبہ کرتی ہیں۔ سوچ کا یہ وسیع دائرہ کار منفی زیادہ اورمثبت کم ہوتا ہے، جس کے سبب انسان کسی بھی کام کو لگن اور محنت کے ساتھ نہیں کر پاتا۔ ساتھ ہی آئیڈیاز کی قلت اور توجہ مرکوز ہونے کا ہنر خود بخود کم ہونے لگتا ہے۔ ایسی صورتحال کا سامنا طالب علموں کو اکثر ایگزام نزدیک ہونے کے دوران بھی کرنا پڑتا ہے، جب دیگر خیالات پر ان سے کنٹرول نہ ہو پا رہا ہو۔ یہ شکایت اکثر والدین کو بھی ہوتی ہے کہ ان کے نوعمر بچے پڑھائی پر اپنی توجہ مرکوز نہیں رکھ پاتے۔
باوجود اس کے کہ وہ پڑھائی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ طالب علموں کے علاوہ سوچوں کا یہ غلبہ کسی کاروباری شخص، صحافی، شاعر اور انجینئر وغیرہ ہر ایک کے ذہن میں بھی ہو سکتا ہے۔ مستقبل کی فکر اور ماضی کی یادوں کے باعث خیالات کی فہرست کافی طوالت اختیار کر سکتی ہے، جن سے نجا ت اور مقاصد پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے آپ کے ذہن کو ان منفی اور غیر ضروری خیالات سے چھٹکارا پانا (ڈی کلٹر کرنا) بے حد ضروری ہے۔ اس عمل کی ضرورت ہر عمر کے افراد کے لیے ضروری ہے۔ دماغ کو منفی اور غیرضروری خیالات سے کیسے بچایا جائے، آئیے جان لیتے ہیں۔
سوچوں کی منتقلی
آپ کو ہر چیز کا ذخیرہ دماغ میں کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لفظوں سے دوستی کیجیے اور سوچوں کو انہی لفظوں میں ترتیب دیجیے۔ کوئی بھی ایک ٹول منتخب کرتے ہوئے اپنی تمام سوچوں کی منتقلی وہاں کیجیےکوئی بھی آن لائن ٹول (ایپس) یا پھر پین اور پیڈ کو بھی سوچوں کی منتقلی کے لیے بطور ذریعہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر تمام اپائنمنٹس، فون نمبر، آئیڈیاز اور مستقبل میں شروع کیے جانے والے پراجیکٹس کو ذہن میں رکھنے کے بجائے لفظوں کی صورت ترتیب دیں۔
ایک وقت میں ایک کام
اگر آپ کا گھر گندا ہو تو آپ اسے منظم کرنے کے لیے کیا کریں گے ؟ گھر کے کسی بھی ایک حصے مثلا ًکچن، ٹیبل یا اسٹور روم ایریا کا انتخاب کرتے ہوئے بے ترتیبی کو درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ڈی کلٹرنگ کا یہی سلسلہ یہاں بھی کارآمد ثابت ہو گا۔ سب کام ایک وقت میں نمٹانے کے بجائے ایک وقت میں ایک کام کرنے کا سوچیں۔ ایک وقت میں ایک کام کرنے سے انسانی ذہن کی صلاحیتیں برقرار رہتی ہیں اور وہ دماغی طور پر بلا وجہ تھکتا نہیں ہے۔ ذہن کو زیادہ کاموں میں الجھانے سے سوچ بچار اور توجہ مرکوز کرنے کی قوت متاثر ہوتی ہے۔
معلومات کو محدود کریں
بہت زیادہ معلومات بھی آپ کی دماغی صلاحیتوں کو متاثر کر سکتی ہیں مثال کے طور پر ایک ہی دن میں آپ اخبار سے بھی معلومات حاصل کر رہے ہیں، بلاگز پڑھ رہے ہیں، ٹی وی دیکھ رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر آنے والا معلومات کا تیز بہاؤ بھی آپ کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا رہا ہے۔ ایسے میں ذہن کو ڈی کلٹر کرنے کے لیے آپ کا معلومات کو محدود کرنا ضروری ہے۔
٭سوشل میڈیا ویب سائٹس اور براؤزنگ کے لیے وقت مختص کریں اور پھر اس مخصوص وقت سے زیادہ انٹرنیٹ کا استعمال نہ کریں۔
٭ایسے میگزین اور بلاگنگ کی سبسکربشن بند کر دیں، جو آپ کی زندگی اور مقاصد سے تعلق نہیں رکھتے اور دماغی صلاحیتوں کو متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
٭ ایسے افراد کی رائے اور مشوروں کو شامل کریں، جو آپ کی زندگی سے تعلق رکھتے ہوں۔ غیر ضروری رائے لینے اور دینے سے گریز کریں۔
٭فیصلہ کریں کہ کون سی معلومات ضروری ہیں اور کون سی غیر ضروری۔ ان غیر ضروری معلومات کو ذہن سے نکالنے پر توجہ دیں۔
فیصلہ سازی کی قوت
جب آپ کو محسوس ہو کہ آپ کے ذہن پر سوچوں، امتحان میں آنے والے سوالات، یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کی ٹینشن، کلائنٹس کی اپائنٹمنٹ اور اس جیسی بہت سی سوچوں کی گہری گرفت ہو تو ذہن کو خالی کرنے اور سوچوں کو ترتیب دینے کا ایک مرحلہ فیصلہ سازی بھی ہے۔ فیصلہ کریں کہ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیا نہیں ؟ اس مرحلہ پر بینجمن فرینکلن کی فراہم کردہ pros-and-cons لسٹ کی تیاری کے ذریعے فیصلہ سازی کا عمل آسان ہو سکتا ہے ۔
ترجیحات
آپ ایک ہی وقت میں سب کچھ نہیں کر سکتے۔ اس بات کو تسلیم کر لیں کہ آپ سب کچھ نہیں کر سکتے، اس لیے صرف ان چیزوں کا انتخاب کریں جو آپ کی زندگی میں بے حد اہمیت رکھتی ہوں۔ اپنے مقاصد کو شارٹ لسٹ کر کے بنیادی ترجیحات کی جانب توجہ مرکوز کریں اور شارٹ لسٹ کی ہوئی چیزوں کوذہن سے نکال دیں۔ ان ترجیحات پر کام کریں جنہیں آپ کی زندگی میں خاص اہمیت حاصل ہے۔
مسکراہٹ
مسکراہٹ کسی بھی قسم کی کشیدگی اور ذہنی تناؤ سے نجات دلانے کے لیے میڈیسن کا کام کرتی ہے۔ اگر آپ ذہنی دباؤ کو ختم کرنا چاہتے تو لافٹر تھراپی کےاصولوں کو کام میں لائیں۔ اس کے لیے دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں یا کوئی بھی ایسی فلم دیکھیں، جس کے سبب آپ مسکرانے پر مجبور ہو جائیں۔
رابعہ شیخ
بشکریہ روزنامہ جنگ
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments