اگر آپ امراض قلب کو ہمیشہ خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو زندگی میں منفی کی بجائے مثبت پہلوﺅں کو دیکھنا عادت بنائے۔ درحقیقت زندگی کے روشن پہلوﺅں کو ذہن میں رکھنا آپ کی زندگی بچا سکتا ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ طبی جریدے جرنل جاما میں شائع تحقیق میں 3 لاکھ کے قریب افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ جو لوگ زندگی میں مثبت پہلوﺅں کو زیادہ توجہ کا مرکز بناتے ہیں، ان میں کسی بھی قسم کے خون کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ مایوس افراد کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔ آئیکان اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں کا ذہن جتنا زیادہ مثبت ہو گا، ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر کسی بھی وجہ سے موت سے تحفظ اتنا ہی زیادہ حاصل ہو سکے گا، اس کے مقابلے میں منفی سوچ کے غلبے کا نتیجہ بھی بدترین ہو سکتا ہے۔
ویسے مثبت سوچ کا مالک ہونا صرف دل کو ہی محفوظ نہیں کرتا بلکہ ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مثبت سوچ اور اچھی صحت کے درمیان تعلق موجود ہے کیونکہ ایسے افراد صحت بخش غذا اورجسمانی سرگرمیوں کو عادت بناتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر ایلن روزانسکی کا کہنا تھا کہ مثبت سوچ رکھنے والے افراد میں تناﺅ پر قابو رکھنے اور مسائل حل کرنے کی بہتر صلاحیت ہو سکتی ہے اور یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خوشی کو مثبت جذبات نہ سمجھ لیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ خوشی ایک جذبہ ہے جو پائیدار نہیں ہوتا، کچھ لوگوں کی زندگی میں خوشی کے لمحات زیادہ ہو سکتے ہیں مگر یہ بس ایک جذبے کی وضاحت ہے، جبکہ رجائیت پسندی ایک ذہنیت ہے۔
ان کے بقول یہ دنیا کو آپ کے دیکھنے کا نظریہ ہے، رجائیت پسند یا مثبت سوچ رکھنے والے افراد زندگی میں اچھی چیزوں کی ہی توقع کرتے ہیں جبکہ مایوس ذہنیت رکھنے والے ہر لمحے میں کچھ برا ہونے کا سوچتے ہیں۔ تاہم اگر آپ اب تک منفی سوچ کے غلبے کا شکار رہے ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بس خود کو ایک مثبت فرد میں بدلنے کے لیے کچھ تربیت کی ضرورت ہے، کیونکہ لوگ اپنے سوچنے کا انداز بدل سکتے ہیں۔ اس کا ایک طریقہ کار ایسا تصور کرنا یا لکھنا ہے کہ آپ مستقبل میں اپنی زندگی میں کیا مقاصد حاصل کر سکتے ہیں اور آپ کے تمام مسائل حل ہو چکے ہیں جبکہ ایک اور طریقہ کار شکرگزاری کا احساس ہے۔ یعنی روزانہ چند منٹ ان باتوں کو لکھنے کے لیے لگائے جو آپ میں شکر گزاری کا احساس جگا سکیں، اس سے زندگی کے بارے میں نظریہ بھی بہتر ہوتا ہے، جبکہ ایک طریقہ روزانہ کے اچھے تجربات کو لکھ لینا ہے۔ ڈاکٹر ایلن کے مطابق دماغی تھراپیز بھی ڈپریشن اور مایوسی کے لیے موثر ثابت ہوتی ہیں۔
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments