Ticker

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.Visit their website at: https://dusp.org/

احساسِ برتری

احساسِ برتری تکبر کی وہ قسم ہے جو معاشرے میں بہت عام ہے۔ کوئی فرد اگر کسی اہم شعبہ سے تعلق رکھتا ہو، خاص نسل، زبان، ذات برادری، تعلیم، مقام، عہدہ، شہرت یا مال و دولت رکھتا ہو، تو ان میں سے کسی ایک یا زائد وجوہ کی بنا پر اس کے اندر ایک ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے وہ اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھنے لگتا ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس میں پرہیز گار اور نیکو کار لوگ بھی مبتلا نظر آتے ہیں۔ خطرناک بات یہ ہے کہ بیشتر مرتبہ وہ اس روحانی مرض کو غلط یا گناہ سمجھتے ہی نہیں اور نہ اسے اپنے اندر محسوس کرتے۔ ظاہر ہے جب محسوس ہی نہیں کر پاتے تو اس مرض کا علاج کرنا ،کروانا یا توبہ کرنا کیسے ممکن ہو گا۔

آپ نے نوٹ کیا ہو گا کہ آفس میں کچھ باس آپ کے سلام کا جواب اس عزت اور تکریم سے نہیں دیتے جتنی عزت سے وہ اپنے باس کے سلا م کا جواب دیتے ہیں، اسی طرح آپ انہیں کال کریں تو وہ کبھی کال بیک نہیں کرتے، لیکن اپنے سے پوسٹ میں سینئر آفیسر کو فوراً کال بیک کریں گے اور معذرت کریں گے۔ اسی طرح بعض لوگ میسج کا رپلائی کرنا بھی اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ خاندانوں میں اگر آپ دیکھیں کہ آپ کا وہ عزیز جو بیرون ملک رہتا ہے خاندان کے بہت سے افراد کی خواہش ہوتی ہے کہ اس سے اچھا تعلق استوار ہو جائے اور جبکہ اسی خاندان کے معاشی طور پر کمزور، تنگ دست ، اور ان پڑھ لوگوں سے خاندان کے افراد زیادہ تعلق رکھنا پسند نہیں کرتے یا تعلق رکھتے بھی ہیں تو مجبوراً اور بے دلی سے۔ 

اسی طرح بعض لوگوں کو کوئی خاص عہدہ یا اہم اختیار مل جائے تووہ اس کا ناجائز استعمال شروع کر دیتے ہیں مثلاً گھر میں والد کے درجے میں بعض لوگ اپنی بیوی اور بچوں پر بے جا سختی کرتے ہیں اور اپنا رعب جھاڑتے رکھنے، اپنے فیصلے بیوی اور بچوں پر ٹھونسنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگ جو کسی ایسے ادارے میں کام کرتے ہیں جہاں بہت سے کاموں کا اختیار اُن کے پاس ہوتا ہے اور لوگ ان کے محتا ج ہوتے ہیں تو وہ اپنی طاقت اور اختیارات کا ناجائز استعمال شروع کر دیتے ہیں۔ وہ بلا وجہ لوگوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اُن کے کاموں کو اپنی ذاتی انا کی بنا پر روک کر رکھتے ہوں تاکہ اِس سے لوگوں میں اُن کی برتری کا احساس پیدا ہو۔

لوگ چونکہ اپنے کام کی وجہ سے اُن کے محتا ج اور مجبور ہوتے ہیں اس لئے ان کی جی حضوری میں لگ جاتے ہیں اور پھر تھوڑا سا رعب جما لینے کے بعد وہ اُن کے کا م کر بھی دیتے ہیں۔ شائد یہ کوئی بڑا جرم یا غلطی محسوس نہ ہوتی ہو لیکن ایک انسان اور بحیثیت ایک مسلمان کے یہ تمام رویے فرد کے اندر ایک بہت بڑی روحانی بیماری کا پتہ دے رہے ہیں اور اس گناہ اور روحانی بیماری کا نام ہے تکبر۔ دین کی تعلیمات سے معمولی درجے کی واقفیت رکھنے والے مسلمان یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ تکبر کتنا بڑا گنا ہ اور ایمان کیلئے کتنا موذی روحانی مرض ہے۔ لہٰذا ہم سب کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم لوگوں سے معاملات میں اپنے رویوں پر غور کریں اور سمجھنے کی کو شش کریں کہ کہیں ہم بھی اس روحانی مرض میں مبتلا تو نہیں ہو گئے۔

عمیر احمد قادری


 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments