فالج اور عارضہ قلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور خاص طورپر ایشیا اور پسماندہ ملکوں میں ایسے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔ قلب پر حملہ جان لیوا ہو سکتا ہے، اگر اس کی طرف سے باخبر نہ رہا جائے تو کوئی بھی اس کی زد میں آ سکتا ہے۔ بعض افراد جو اچھی غذائیں کھاتے ہیں اور ملک شیک پیتے ہیں وہ لمبی عمر پا سکتے ہیں۔ جبکہ لمبی دوڑ لگانے والے کھلاڑی جو سبزیوں پر گزارا کرتے ہیں، انہیں 35 برس کی عمر میں بھی حملہ قلب ہو سکتا ہے۔ جسمانی صحت کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کیا کھاتے ہیں اور کس حد تک چاق و چوبند رہتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ آپ موروثی طور پر اس عارضے میں تو مبتلا نہیں ہیں۔
خواتین سن یاس تک پہنچنے سے پہلے حملہ قلب میں مردوں کی نسبت کم مبتلا ہوتی ہیں۔ سن یاس کے بعد ان میں اس کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ جب ایک مریض کا بائی پاس آپریشن ہوا تو اس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ورزش کرنے کے بعد وہ تھکن اور سینے میں کھچاؤ محسوس کرتا تھا، بعض اوقات اسے اپنی سانس اعتدال پر لانے کے لیے ورزش روکنا پڑتی تھی۔ وہ سوچتا تھا کہ غالباً وہ تھک گیا ہے، اس لیے ایسا ہو رہا ہے۔ وہ کسی طرح سے ماننے کے لیے تیار نہیں تھا کہ اسے کوئی بیماری ہے۔ ایک اور مریض نے بھی کچھ ایسی ہی کہانی سنائی ۔ اسے دل کے دورے کا خطرہ تھا لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں تھا۔ وہ انتہائی بے اعتدالی سے زندگی گزار رہا تھا۔ جب وہ بارہ برس کا تھا تو اسی وقت سے تمباکو نوشی کرنے لگا اور ایسی غذائیں کھانے لگا جن میں سیر شدہ چکنائی ہوتی تھی۔
وہ پابندی سے ورزش بھی نہیں کرتا تھا اور اس کا وزن میں سو کلو سے زیادہ اضافہ ہو گیا تھا۔ اس کی فیملی ہسٹری بھی اچھی نہ تھی۔ اس کی ماں کے چھ بھائیوں میں سے پانچ اور ان کے دو بیٹے 60 برس کی عمر سے قبل دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر انتقال کر گئے تھے۔ اس کے مطابق اسے بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی البتہ نصف رات کے بعد کبھی کبھی سانس رکنے لگتا تھا۔ ایک روز اس نے انٹرنیٹ پر اپنی صحت کے بارے میں تحقیق کی۔ اسے پتا چلا کہ وہ خطرے میں ہے اور مر بھی سکتا ہے۔ اس تشویش پر وہ معالج کے پاس گیا۔ وہ دو تین دہائیوں بعد کسی معالج کے پاس گیا تھا۔
رپورٹوں کا معائنہ کرنے سے معلوم ہوا کہ اس کے دل کی دو شریانیں بند ہیں۔ معالج نے کہا کہ وہ خون پتلا کرنے والی ادویات کھائے تاکہ اس کی شریانیں کھل سکیں، اس کے علاوہ وہ اپنے طرززندگی کو تبدیل کرے۔ شریانوں میں چکنائی جمع ہونے کا عمل اوائل عمری میں ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تقریباً نو برس کی عمر میں فربہ لڑکوں کی شریانیں بالغوں کی نسبت سخت ہوتی ہیں۔ مناسب غذا کھانے اور ورزش کرنے سے ان کی شریانیں اپنی اصل حالت پر واپس آ جاتی ہیں۔ تیس برس کی عمر میں شریانیں اکڑ جاتی ہیں اور بعد میں سخت ہو جاتی ہیں۔اس سختی نتیجے میں دل کے دورے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔
شریانوں میں چکنائی جمنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دل کا دورہ لازماً پڑے گا۔ لیکن اس کا خطرہ ہوتا ہے۔ چکنائی کے علاوہ کیلشیم کے جمنے کے عمل کے نتیجے میں بھی میل کی تہہ یا پلاک جمع ہو جاتی ہے اور یہ چکنائی کی نسبت زیادہ سخت ہوتی ہے۔ البتہ جب یہ علاج سے پھٹ جائے اور اس میں رخنے پڑ جائیں تو بیماری دور ہو جاتی ہے۔ دل کی بیماریوں سے دور رہنے کے لیے مناسب غذا اور ورزش بہت ضروری ہے۔
مہران خان
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments