Ticker

6/recent/ticker-posts

مطالعہ کیسے کیا جائے؟

طلبہ اکثر شاکی رہتے ہیں کہ انہیں پڑھا ہوا یاد نہیں رہتا۔ یہاں وہ طریقے بتائے گئے ہیں جن پر عمل کرنے سے تحریریں یاد رہ سکتی ہیں۔ پڑھنا ایک فن ہے جسے باقاعدہ مشق سے حاصل کیا جاتا ہے۔ فن کی حیثیت میں کسی بھی اخبار، کتاب یا رسالے کے مطالعے کا یہ فائدہ ہو گا کہ جو کچھ قاری پڑھے گا، وہ اسے کم و بیش ہمیشہ کے لیے یاد ہو جائے گا۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لوگ پڑھنے کی اہمیت سے قطعی واقف نہیں۔ خصوصاً ہمارے طلبہ اس معاملے میں خاصے پھسڈی واقع ہوئے ہیں۔ آئیے، اب میں آپ کو پڑھنے کے فن سے متعلق چند ضروری باتیں بتاؤں۔ پڑھنے سے پہلے یہ طے کیجیے کہ آپ کیا پڑھنا چاہتے ہیں اور آپ کا فلاں کتاب یا مضمون پڑھنے سے آخر مقصد کیا ہے؟ 

اگر آپ پہلے سے کوئی مقصد طے کیے بغیر مطالعہ شروع کر دیں گے تو آپ نفسِ مضمون پر حاوی ہونا تو درکنار اسے سمجھ بھی نہیں سکیں گے۔ میں فی الحال تفریحی کتابیں پڑھنے والوں سے متعلق کچھ نہیں کہتا، بلکہ میرا خطاب سراسر ٹھوس اور سنجیدہ قسم کی علمی اور نصابی کتابیں پڑھنے والوں سے ہے۔ کسی کتاب کو باقاعدہ طور پر سمجھنے کے لیے لازمی ہے کہ پہلے آپ اسے پڑھنے کا فیصلہ کریں اور اپنے ذہن کو ہر طرف سے ہٹا کر یکسوئی کے ساتھ اس طرح کتاب پر مرتکز کر دیں کہ جیسے آپ کو زندگی بھر یہی ایک کتاب پڑھنی ہے۔ تھوڑی سی مشق کے بعد یہ یکسوئی حاصل ہو سکتی ہے۔ امریکا کے ایک مشہور ماہر نفسیات نے پڑھنے کے 40 مقاصد بیان کیے ہیں۔ ان میں نمایاں یہ ہیں:

1۔ بعض لوگ اپنی معلوماتِ عامہ میں اضافہ کرنے کے لیے پڑھتے ہیں۔ 2۔ بعض لوگ کسی زبان کو سیکھنے کے لیے اسی زبان کی کتابیں پڑھتے ہیں۔ 3۔ بعض لوگ کسی پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے مطالعہ کرتے ہیں۔ 4۔ بعض لوگ اس مقصد کے لیے ہر قسم کا لٹریچر پڑھتے ہیں کہ وہ دنیا کے حالات سے باخبر رہنا چاہتے ہیں۔ 5۔ بعض لوگ اپنے تجارتی یا امتحانی معاملات کے لیے مطالعہ کرتے ہیں۔ 6۔ بعض لوگ خواہ مخواہ ہی مطالعہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔ ان کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں اور کیوں پڑھ رہے ہیں۔ 7۔ اور بعض لوگ دوسروں پر اپنی علمیت کا رعب جمانے کے لیے پڑھتے ہیں۔ ممکن ہے کہ میں نے پڑھنے والوں کی جو چند صفات گنائی ہیں، آپ بھی انہی میں سے ایک ہوں۔ بہرحال آپ کے پاس بھی پڑھنے کے لیے کوئی نہ کوئی ذاتی وجہ تو ضرور ہو گی۔ اس لیے جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں اس کا پہلے تعین کر لیں اور اپنے ذہن کو ہر قسم کی آلودگی سے پاک کر لیں۔ 

جب آپ پڑھنے کا ارادہ کر لیں تو سب سے پہلے کتاب کا صفحہ اول پڑھیں۔ یہ انتہائی ضروری ہے، اس میں لاپروائی مت برتیں۔ جو لوگ کتاب کو دیکھے بھالے بغیر پڑھنا شروع کر دیتے ہیں، وہ محض وقت گزارتے ہیں۔ اس کے بعد کتاب میں عنوانات کی فہرست ضرور دیکھیں، اور اگر شروع میں دیباچہ ہے تو اس کا مطالعہ بھی لازمی طور پر کرنا چاہیے کیونکہ دیباچے سے آپ کو نہ صرف کتاب کا خلاصہ معلوم ہو جائے گا بلکہ یہ بھی علم ہو گا کہ مصنف نے کس نقطۂ نظر کے تحت یہ کتاب لکھی ہے۔ اس کام سے فارغ ہو کر دیکھئے کہ کتاب میں ابواب کے خلاصے بھی موجود ہیں یا نہیں۔ نصابی کتب میں تو ایسا عموماً ہوتا ہے کہ ہر باب کے آخر میں اس کا خلاصہ شامل کیا جاتا ہے۔ اگر آپ ان خلاصوں کو پہلے پڑھ لیں تو پورا باب سمجھنے میں آپ کو کافی مدد ملے گی۔ ہر نئے پیرے کا پہلا فقرہ غور سے پڑھیں، کیونکہ اسی سے نئی بات کا آغاز ہوتا ہے۔ اس فقرے کے بعد اگلے پیرے تک جتنے بھی فقرے ہوں گے، آپ محسوس کریں گے وہ اسی فقرے کی تفصیل ہیں۔ آخر میں پھر پہلی بات نتیجے کے طور پر دہرائی جائے گی۔ اگر آپ اسے سمجھنے کی مشق کر لیں تو ہر کتاب کے مضامین پر جلد ہی حاوی ہو سکیں گے۔

مطالعے کے ساتھ ساتھ آپ اپنے آپ سے امتحانی سوالات بھی کرتے جائیں۔ اندھا دھند کسی مضمون کو پڑھنے سے کیا فائدہ؟ آپ خود سے سوال کریں کہ کتاب میں مصنف نے کیا نقطۂ نگاہ پیش کیا ہے؟ اس نے اپنے خیالات کا اظہار کس ترتیب سے کیا ہے؟ کیا اس میں اس نے کوئی خاص دلائل دیے ہیں جو قاری کے ذہن پر تاثر چھوڑتے ہیں؟ جس نے یہ کتاب یا مضمون تصنیف کیا ہے وہ کس قسم کا آدمی ہو سکتا ہے؟ تحریر کا اصل مقصد کیا ہے؟ اور میں اس کے مطالعے سے کیا حاصل کر رہا ہوں؟ کیا میں مصنف کے اقوال و بیان سے متفق ہوں؟ کیا مصنف نے موضوع سے انصاف کیا ہے؟ اسے اس پر عبور ہے؟ یا مجھے اس کے خیالات کی تائیدو حمایت کے لیے دوسرے مصنفوں کی کتابیں پڑھنی چاہئیں؟ وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح کے سوالات کا جواب اگر آپ اپنے ذہن میں تیار کر لیں گے تو کتاب کے مطالعے میں آپ کو کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ اکثر نصابی کتب میں ابواب یا باب کے آخر میں سوالات کی فہرست دی جاتی ہے جو افراد ان سوالات کو دیکھنے کی تکلیف گوارا نہیں کرتے وہ ہمیشہ ناکام رہتے ہیں۔

اگر آپ کی کتاب میں سوالات درج نہیں ہیں تو خود سوال بنا لیجیے، خود ہی انہیں حل کرنے کی کوشش کیجیے۔ جو فقرہ سمجھ نہ آئے اسے بار بار پڑھئے... اور سوچئے کہ اس کے سمجھ نہ آنے کی وجہ کیا ہے؟ مشکل سمجھ کر اس سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کیجیے۔ یوں سمجھئے کہ آپ کو کتاب کے ساتھ باقاعدہ ذہنی کشتی لڑنی ہے۔ جو کچھ آپ پڑھتے ہیں اسے یاد رکھنے کی بہترین تکنیک یہ ہے کہ آپ اسے باقاعدگی سے کئی بار پڑھیں۔ اگر ممکن ہو تو کسی دوسرے فرد کو اپنا پڑھا ہوا مضمون زبانی سنائیں اور جانچیں کہ کون کون سی باتیں یاد ہیں اور کون کون سی آپ بھول گئے ہیں۔

ڈاکٹر جان ڈائمنڈ

بشکریہ دنیا نیوز
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments