عام لوگ بھی آپ کی طرح کامیابی کیلئے سوچتے ہیں۔ آپ اشخاص کا مطالعہ کیسے کریں گے؟ آپ اشخاص کا مطالعہ بہت ہی احتیاط سے کریں گے تو آپ اپنی دریافت کے حوالے سے کامیابی دینے والے اصولوں کو اپنی زندگی پر لاگو کریں، تو پھر آپ ٹھیک راستے پر آ جائیں گے۔ اگر ہم لوگوں کا مشاہدہ بہت گہرائی سے کریں تو یہ انکشاف ہو گا کہ ناکام لوگ بے حسی کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ہم اس بیماری کو محرومی کا نام دیتے ہیں، ہر ناکام شخص میں یہ بیماری بہت شدت کے ساتھ ہوتی ہے۔ زیادہ تر متوسط درجے کے لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، محرومی، متحرک اور غیر متحرک اشخاص کے درمیان فرق کو واضح کرتی ہے، آپ دیکھیں گے کہ کامیاب لوگ باعمل ہوتے ہیں اور ناکام لوگ بہانہ ساز۔
ایسا شخص زندگی کے بارے میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کرتا، وہ بہت زیادہ بہانے بناتا ہے۔ کچھ لوگ تو فوراً کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ ایسا کر ہی نہیں سکتے، کیونکہ، یہ تو بہت مشکل ہے، ابھی وقت نہیں ہے، اس لئے کہ ۔۔۔بہانہ ساز لوگ یہ اور ایسی کئی دوسری باتیں بناتے ہیں۔ کامیاب لوگوں کی زندگی کا مشاہدہ کرنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ تمام بہانے بازی معمولی حیثیت کے لوگ ہی کرتے ہیں۔ وہ کامیاب ترین لوگ بن سکتے ہیں لیکن وہ کامیابی حاصل کرنا ہی نہیں چاہتے۔ کامیاب ترین انسان جن میں بزنس مین، فوجی افسران، سیلزمین اور پیشہ ور افراد کے علاوہ قائدین بھی شامل ہیں، حالانکہ ان کی زندگی میں ایک یا دو معذوریاں ضرور ہوتی ہیں لیکن ان معذوریوں کا اظہار وہ کبھی نہیں کرتے۔
روز ویلٹ ٹانگوں سے معذور تھا، ٹرومین نے کالج میں کوئی تعلیم حاصل نہ کی تھی۔ کینیڈی جب صدر بنا تو بہت کم عمر تھا۔ جانسن اور آئیزن ہاور کو دل کا عارضہ لاحق تھا۔ محرومی کا اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ دوسری کسی بھی بیماری سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ اس بیماری کے مریض کا ذہن عمل سے گزرتا ہے۔ ’’وہ کہے گا میں مکمل تندرست نہیں ہوں جتنا کہ مجھے ہونا چاہیے، اپنے آپ کو مطمئن کرنے کیلئے وہ بہانے تلاش کرے گا۔ دیکھیے میری صحت کتنی خراب ہے، میری تعلیم بہت کم ہے، میرا بڑھاپا، میری کم عمری، میری قسمت ہی ایسی ہے، میری بدقسمتی، بس میرے خاندان نے مجھے اس کام پر لگا دیا؟ اس بیماری کا شکار ایک خوب صورت عذر تلاش کر لیتا ہے اور پھر اسی کے ساتھ چمٹا رہتا ہے۔ وہ اس عذر کی تشریح بھی کرتا ہے، خود سے اور دوسرے لوگوں سے کہتا ہے کہ وہ کیونکر آگے نہیں بڑھ پا رہا ؟۔
ایسا بیمار شخص ہر کہیں یہ عذر اتنی بار پیش کرتا ہے کہ آخرکار یہ بات اس کے لاشعور میں بیٹھ جاتی ہے۔ خیالات مثبت ہوں یا منفی، باربار دہرانے سے وہ مزید طاقتور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ پہلے پہلے تو محرومی کا شکار شخص اپنے اس عذر کو اپنا جھوٹ ہی جانتا ہے لیکن جب وہ اس جھوٹ کو باربار لوگوں کے سامنے دہراتا ہے تو پھر اس کو یہ مکمل سچ ہی سمجھنے لگتا ہے۔ یہی عذر اس شخص کی ناکامی کا اصل سبب ہوتا ہے۔آپ طریقہ کے مطابق اپنے کام کو جاری رکھیں۔ محرومی بہت سی شکلوں میں نمودار ہوتی ہے۔ اس بیماری کی بدترین صورت صحت ، ذہانت ،عمر اور قسمت سے محرومی ہے۔
ڈاکٹر ڈیوڈ
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments